غزل: تفصیلی تجزیہ – ڈاکٹر انعام الرحمن ایم ڈی مانی

قریب ہو کر دور ہوں میں
عشق نہاں مجبور ہوں میں

حیا سے بھری اس نظر سے
سراب، اب محسوس ہوں میں

تری ستاروں کا اجراء
بجر میں مشہور ہوں میں

پیدا روتا ہے نظر اک
تیری نظر سے نور ہوں میں

برشے میں ہے تیرا عکس
اک خواب میں محصور ہوں میں

محبت تو نے دی ہے ایسی
تیرے جزو کا نور ہوں میں

تیری ادائیں دل کو بھائیں
اسی لئے مغرور ہوں میں

تیرے عشق میں جو حال ہے
محفل میں مذکور ہوں میں

دی تو نے مجھ کو شبِ غم
عشق، دل ماجور ہوں میں

میرا یہ دیوانہ پن ہے
زمانے میں مشہور ہوں میں

ملی وصل کی خبر مانی
سوچوں میں مسرور ہوں میں

ڈاکٹر انعام الرحمان ایم ڈی مانی

:تجزیہ

تجزیہ یہ مکمل غزل بحر 12122 12122 2122 میں کہی گئی ہے۔ عروضی اعتبار سے تمام اشعار وزن پر درست ہیں۔ غزل میں عشق، فراق، وصال، سرور اور روحانیت جیسی خوبصورت موضوعات کا لطیف انداز میں اظہار کیا گیا ہے۔ ادبی و فکری تجزیہ قریب ہو کر دور ہوں میں: عشق کی فطری فطرت اور پیچیدگی کا اظہار۔ حیا سے بھری اس نظر سے: نظر کا سراب جیسا لطیف احساس۔ بحر میں مشہور ہوں میں: عاشق کی خود پسندی اور فخر۔ محبت تو نے دی ہے ایسی: محبوب کی ذات میں فنا ہو جانا۔ تقابلی جائزہ یہ غزل جدید اردو شعراء جیسے وصی شاہ، پروین شاکر اور راحت اندوری کے کلام سے ہم آہنگ ہے۔ عشق، وصال اور روحانی جذباتی پہلوؤں پر عشق کی مختلف کیفیتوں کو خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔ نتیجہ ڈاکٹر انعام مانی کی یہ غزل بحری اور فکری لحاظ سے مکمل ہے۔ عشق کے فطری جذبات، دیوانگی، روحانیت اور وصال کی خوشبو سے معطر ہے۔ غزل کا اختتام خوشی اور سرور کی امید پر ہوتا ہے جو قاری کو مثبت احساس دیتا ہے۔